Saturday, January 10, 2015

دعا میں وسیلہ لانا


وسیلہ کا بیان
وسیلہ اور حیلہ دونوں عم زاد کی طرح ہیں ۔ حیلہ ایک کسبی عمل ھے جو انسان خود کرتا ھے ۔ کہ اس پر قادر ھوتا ھے ۔ اور وسیلہ اپنی قدرت سے بالا کے حصول کے لیے ڈھونڈتا ھے ۔ جیسے مریض پرھیز پر قادر ھوتا ھے مگر شفا یابی کے لیے معالح کا وسیلہ ڈھوڈتا ھے ۔
وسیلہ کا قرآن میں ذکر
اللہ سے ڈرو اور قرب خدا کا وسیلہ تلاش کرو اور راہ اللہ میں جہاد کرو تاکہ فلاح اور نجات پا جاو ۔ المائدہ: 35
اسم اعظم کا وسیلہ:
حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے ساتھ مسجد میں بیٹھا تھا اور ایک شخص نماز پڑھ رہا تھا۔ اس نے (نماز کے بعد) یہ دعا مانگی۔ یا الٰہی میں تجھ سے اپنا مطلب اس وسیلہ کے ساتھ مانگتا ہوں کہ تمام تعریفیں تیرے لئے ہیں کہ، تیرے علاوہ کوئی معبود نہیں تو بہت مہربان بہت دینے والا اور آسمانوں اور زمینوں کا پیدا کرنے والا ہے اے بزرگی و بخشش کے مالک! اے زندہ اے خبرگیری کرنے والے ! میں تجھ سے ہی سوال کرتا ہوں۔ (یہ سن کر) نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا۔ اس شخص نے اللہ تعالیٰ سے اس کے بڑے نام کے ساتھ دعا مانگی ایسا بڑا نام کہ جب اللہ تعالیٰ سے اس کے ذریعہ دعا کی جاتی ہے تو اللہ تعالیٰ اسے قبول کرتا ہے اور جب اس کے ذریعہ سوال کیا جاتا ہے تو وہ سوال پورا کرتا ہے۔ (ترمذی، ابوداؤد، نسائی، ابن ماجہ)
اللہ کی ذات کا وسیلہ
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے ایک شخص کو یہ دعا مانگتے ہوئے سنا کہ اے الٰہی میں تجھ سے اپنا مقصود و مطلوب اس وسیلہ کے ساتھ مانگتا ہوں کہ تو اللہ ہے تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو ایسا یکتا اور بے نیاز ہے کہ نہ تو اس نے کسی کو جنا اور نہ اسے کسی نے جنا اور اس کو کوئی ہمسر نہیں (یہ سن کر آپ نے فرمایا کہ اس شخص نے اللہ تعالیٰ سے اسم اعظم کے ساتھ دعا مانگی، ایسا اسم اعظم کہ جب اللہ تعالیٰ سے اس کے ذریعہ سوال کیا جاتا ہے تو وہ سوال پورا کرتا ہے اور جب اس کے ذریعہ دعا مانگی جاتی ہے تو اللہ تعالیٰ اس کو قبول کرتا ہے یعنی وہ دعا اکثر قبول ہوتی ہے۔ (ترمذی، ابوداؤد ) شروع کرتا ھوں۔ اللہ کے نام سے ۔ بندہ وقت سحر اپنے رب کے حضور کھڑے ھو کر جب آنسو بہاتا ھے تو در اصل وہ اللہ کی قدرت وکبریت کے باعث ان کی صفات ربی و کریمی کا وسیلہ اختیار کرھا ھوتا ھے ۔
نبی اکرم کا وسیلہ
اے اللہ اس پکار کے رب اور قائم نماز کے مالک محمد کو وسیلہ اور فضیلت عطا فرما اور مقام محمود پر فائز فرما جس کا تو نے وعدہ کیا (ترمزی۔جلد اول) آدی صفی اللہ نے ان کلمات کو وسیلہ بنایا جو انھوں نے سیکھ لیے تھے ۔
معجزہ کا وسیلہ
ایک رومی مسیحی جو حضرت ابراھیم خواص کے ساتھ شریک سفر تھا اللہ سے دعا مانگی کہ اگر محمد کا دین سچا ھے تو مجھے 'فلان چیز' عطا فرما ۔ جو اسے عطا فرما دی گئی ۔ اس نے ھدایت کے لیے معجزہ کا وسیلہ مانگا جو عنائت کیا گیا ۔ صحابی رسول حضرت عثمان بن حنیف رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے جب بھی دعا کی اس میں حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کا توسل ضرور اختیار کیا ،تخاطب نہ صرف رب العزت سے کرتے بلکہ سردار دو عالم و مختار کل سے مخاطب ہوکر عریضہ پیش فرماتے یامحمد انی تو جھت لک الی ربی کیونکہ رسول اکرم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے ان کو اسی لفظ کی تعلیم دی تھی
صحابی کا وسیلہ
حضرت زبیر مشہور صحابی ھیں انھوں نے ا پنے بیٹے عبداللہ کو شہادت سے قبیل وصیت فرمائی کہ میرا قرضہ ادا کر دینا اور کوئی مشکل پیش آئے تو میرے مولا سے کہدینا ۔ بیٹے نے پوچھا آپ کے مولا کون، فرمایا اللہ تعالی ۔ عبداللہ نے جب قرضہ جوڑا تو بائیس لاکھ درھم تھا ۔ عبداللہ نے تمام قرضہ ادا کیا، کہتے ھیں کہ جب بھی کوئی دقت پیش آتی میں کہتا "اے زبیر کے مولا فلاں کام نہیں ھوتا وہ فوری ھو جاتا ' (فضائل اعمال از مولانا محمد ذکریا)
نبی اکرم کے خاندان کا وسیلہ
امام ابن عبدالبرما لکی نے ’’الا ستیعاب فی معرفۃ الاصحاب‘‘ میں ایک واقعہ کا ذکر کیا ہے عام رمادہ سنہ ۱۷؍ ہجری میں حضرت عمر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کے زمانہ میں بڑا زبردست قحط پڑا اور زمین سخت خشک ہوگئی اور لوگ بڑی مصیبت میں آگئے حضرت کعب رضی اﷲ تعالیٰ عنہ جو بنی اسرائیل اور تورات کے بڑے عالم بھی تھے امیر المومنین عمر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا ۔ یا امیر المومنین بنی اسرائیل پر جب بھی اس قسم کی افتاد پڑتی تھی وہ انبیاء کرام سے دعا کرواتے اور ان کا توسل لیکر استسقاء کرتے تھے ! سیدنا عمر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کا دھیان یہ سنکر فوراً بزرگ اسلام سیدنا عباس رضی اﷲ تعالیٰ عنہ عم مصطفی کی طرف گیا آپ نے کہا لو یہ حضرت عباس موجود ہیں جو حضور رسالت پناہ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے چچا اور بنی ہاشم کے سربراہ ہیں ان بزرگ سے دعا کروانی چاہئے چنانچہ حضرت عمر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ فورا حضرت عباس رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کے دراقدس پر حاضر ہوئے اور خشک سالی اور مصیبت عامہ کا شکوہ کیا ۔اورلوگوں کو جمع کر کے عم رسول کے وسیلہ سے دعا مانگي ۔ حضرت عمر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ راز دار شریعت ہیں ۔
حدیث کا وسیلہ
مسجد نبی کے دروازے پر ایک شخص پانی کا برتن لیے کھڑا تھا۔ نمازی اس میں پھونک مار دیتے ۔ ان صاحب سے کہا گیا یہ کیسی بدعت ھے جواب میں اس نے حدیث پڑھ دی کہ مومن کے جھوٹے میں شفا ھے ۔

No comments:

Post a Comment