Tuesday, January 13, 2015

حضرت ابراہیم کی دعاء

خدا سے جزا کےدن اپنی بھول چوک کی امید رکھتا ھوں۔

روحا نی حکایات


دعا کرتا کمال درجہ کا ادب ھے ۔ اور نیازمندی و حاجت مندی کے اظہار کا نام ھے ۔ خواجہ حازم اعرج رحمت اللہ فرماتے ہیں دعا سے باز رھنا ھم پر بہت شاق ھے ۔ امام واسطی رحمت اللہ نبی اکرم کی بات بتانے ھیں کہ جس شخص کو ھمارا ذکر سوال کرنے سے باز رکھے ۔ ھم اس کو سوال کرنے والوں سے زیادہ کہیں زیادہ دیتے ہیں ۔ شیخ شرف الحق رحمت اللہ نے ایک حدیث نکل کی ھے کہ 'یہ بات بالکل دوست اور راست ھے کہ بندہ اپنے رب کویاد کرتا اور پکارتا ھے ۔ اگر اس بندے کو خدا دوست رکھتا ھے ۔ تو فرماتا ھے اے جبریل اس کی حاجت براری میں تاخیر کرو کہ ھمیں یہ بات اچھی معلوم ھوتی ھے کہ اس کی آواز سنتے رھیں ۔ اور اگر بندہ اپنے رب کو یاد کرتا ھے اور خدا اس کو دشمن رکھتا ھے تو یہ حکم دیتا ھے کہ اے جبریل اس بندہ کی حاجت کو پورا کر کہ اس کی آواز کو سننا ھمیں نا پسند ھے ۔ حضرت یحیی بن سعید القطان رحمت اللہ کی حکائت ھے کہ اللہ تعالی کو ھم نے خواب میں دیکھا تو عرض کی اے مالک تیری بارگاہ میں کب تک التجا کرتے رھیں کیونکہ تو قبول ھی نہیں کرتا ۔ ھمیں جواب ملا اے یحیی تیری آواز سننا ھم کو مطبوع ھے ۔ ایک بزرگ نے حدیث نقل کی ھے کہ نبی اکرم نے فرمایا قسم ھے اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ھے ۔ جب بندہ اپنے رب کو پکارتا ھے اور اللہ تعالی اس بندہ سے خشم ناک رھتا ھے اس کی پہلی آوا‌ز سن کر منہ پھیر لیتا ھے ۔پھر تیسری بار بندہ پکارتا ھے تو حق تعالی ملائک کو ندا کرتا کہ دیکھو اڑا رھا میرا بندہ اس بات پر کہ جو کچھ ھو مگر مگر اللہ کے سوا دوسرے کو نہ پکاریں گے ۔ اس لیے میں نے قبول کیا ان کی دعا کو ۔

Saturday, January 10, 2015

دعاء: وسیلہ کا بیان

دعاء: وسیلہ کا بیان: وسیلہ اور حیلہ دونوں عم زاد کی طرح ہیں ۔ حیلہ ایک کسبی عمل ھے جو انسان خود کرتا ھے ۔ کہ اس پر قادر ھوتا ھے ۔ اور وسیلہ اپنی قدرت سے بالا ...

دعا میں وسیلہ لانا


وسیلہ کا بیان
وسیلہ اور حیلہ دونوں عم زاد کی طرح ہیں ۔ حیلہ ایک کسبی عمل ھے جو انسان خود کرتا ھے ۔ کہ اس پر قادر ھوتا ھے ۔ اور وسیلہ اپنی قدرت سے بالا کے حصول کے لیے ڈھونڈتا ھے ۔ جیسے مریض پرھیز پر قادر ھوتا ھے مگر شفا یابی کے لیے معالح کا وسیلہ ڈھوڈتا ھے ۔
وسیلہ کا قرآن میں ذکر
اللہ سے ڈرو اور قرب خدا کا وسیلہ تلاش کرو اور راہ اللہ میں جہاد کرو تاکہ فلاح اور نجات پا جاو ۔ المائدہ: 35
اسم اعظم کا وسیلہ:
حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے ساتھ مسجد میں بیٹھا تھا اور ایک شخص نماز پڑھ رہا تھا۔ اس نے (نماز کے بعد) یہ دعا مانگی۔ یا الٰہی میں تجھ سے اپنا مطلب اس وسیلہ کے ساتھ مانگتا ہوں کہ تمام تعریفیں تیرے لئے ہیں کہ، تیرے علاوہ کوئی معبود نہیں تو بہت مہربان بہت دینے والا اور آسمانوں اور زمینوں کا پیدا کرنے والا ہے اے بزرگی و بخشش کے مالک! اے زندہ اے خبرگیری کرنے والے ! میں تجھ سے ہی سوال کرتا ہوں۔ (یہ سن کر) نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا۔ اس شخص نے اللہ تعالیٰ سے اس کے بڑے نام کے ساتھ دعا مانگی ایسا بڑا نام کہ جب اللہ تعالیٰ سے اس کے ذریعہ دعا کی جاتی ہے تو اللہ تعالیٰ اسے قبول کرتا ہے اور جب اس کے ذریعہ سوال کیا جاتا ہے تو وہ سوال پورا کرتا ہے۔ (ترمذی، ابوداؤد، نسائی، ابن ماجہ)
اللہ کی ذات کا وسیلہ
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے ایک شخص کو یہ دعا مانگتے ہوئے سنا کہ اے الٰہی میں تجھ سے اپنا مقصود و مطلوب اس وسیلہ کے ساتھ مانگتا ہوں کہ تو اللہ ہے تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو ایسا یکتا اور بے نیاز ہے کہ نہ تو اس نے کسی کو جنا اور نہ اسے کسی نے جنا اور اس کو کوئی ہمسر نہیں (یہ سن کر آپ نے فرمایا کہ اس شخص نے اللہ تعالیٰ سے اسم اعظم کے ساتھ دعا مانگی، ایسا اسم اعظم کہ جب اللہ تعالیٰ سے اس کے ذریعہ سوال کیا جاتا ہے تو وہ سوال پورا کرتا ہے اور جب اس کے ذریعہ دعا مانگی جاتی ہے تو اللہ تعالیٰ اس کو قبول کرتا ہے یعنی وہ دعا اکثر قبول ہوتی ہے۔ (ترمذی، ابوداؤد ) شروع کرتا ھوں۔ اللہ کے نام سے ۔ بندہ وقت سحر اپنے رب کے حضور کھڑے ھو کر جب آنسو بہاتا ھے تو در اصل وہ اللہ کی قدرت وکبریت کے باعث ان کی صفات ربی و کریمی کا وسیلہ اختیار کرھا ھوتا ھے ۔
نبی اکرم کا وسیلہ
اے اللہ اس پکار کے رب اور قائم نماز کے مالک محمد کو وسیلہ اور فضیلت عطا فرما اور مقام محمود پر فائز فرما جس کا تو نے وعدہ کیا (ترمزی۔جلد اول) آدی صفی اللہ نے ان کلمات کو وسیلہ بنایا جو انھوں نے سیکھ لیے تھے ۔
معجزہ کا وسیلہ
ایک رومی مسیحی جو حضرت ابراھیم خواص کے ساتھ شریک سفر تھا اللہ سے دعا مانگی کہ اگر محمد کا دین سچا ھے تو مجھے 'فلان چیز' عطا فرما ۔ جو اسے عطا فرما دی گئی ۔ اس نے ھدایت کے لیے معجزہ کا وسیلہ مانگا جو عنائت کیا گیا ۔ صحابی رسول حضرت عثمان بن حنیف رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے جب بھی دعا کی اس میں حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کا توسل ضرور اختیار کیا ،تخاطب نہ صرف رب العزت سے کرتے بلکہ سردار دو عالم و مختار کل سے مخاطب ہوکر عریضہ پیش فرماتے یامحمد انی تو جھت لک الی ربی کیونکہ رسول اکرم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے ان کو اسی لفظ کی تعلیم دی تھی
صحابی کا وسیلہ
حضرت زبیر مشہور صحابی ھیں انھوں نے ا پنے بیٹے عبداللہ کو شہادت سے قبیل وصیت فرمائی کہ میرا قرضہ ادا کر دینا اور کوئی مشکل پیش آئے تو میرے مولا سے کہدینا ۔ بیٹے نے پوچھا آپ کے مولا کون، فرمایا اللہ تعالی ۔ عبداللہ نے جب قرضہ جوڑا تو بائیس لاکھ درھم تھا ۔ عبداللہ نے تمام قرضہ ادا کیا، کہتے ھیں کہ جب بھی کوئی دقت پیش آتی میں کہتا "اے زبیر کے مولا فلاں کام نہیں ھوتا وہ فوری ھو جاتا ' (فضائل اعمال از مولانا محمد ذکریا)
نبی اکرم کے خاندان کا وسیلہ
امام ابن عبدالبرما لکی نے ’’الا ستیعاب فی معرفۃ الاصحاب‘‘ میں ایک واقعہ کا ذکر کیا ہے عام رمادہ سنہ ۱۷؍ ہجری میں حضرت عمر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کے زمانہ میں بڑا زبردست قحط پڑا اور زمین سخت خشک ہوگئی اور لوگ بڑی مصیبت میں آگئے حضرت کعب رضی اﷲ تعالیٰ عنہ جو بنی اسرائیل اور تورات کے بڑے عالم بھی تھے امیر المومنین عمر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا ۔ یا امیر المومنین بنی اسرائیل پر جب بھی اس قسم کی افتاد پڑتی تھی وہ انبیاء کرام سے دعا کرواتے اور ان کا توسل لیکر استسقاء کرتے تھے ! سیدنا عمر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کا دھیان یہ سنکر فوراً بزرگ اسلام سیدنا عباس رضی اﷲ تعالیٰ عنہ عم مصطفی کی طرف گیا آپ نے کہا لو یہ حضرت عباس موجود ہیں جو حضور رسالت پناہ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے چچا اور بنی ہاشم کے سربراہ ہیں ان بزرگ سے دعا کروانی چاہئے چنانچہ حضرت عمر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ فورا حضرت عباس رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کے دراقدس پر حاضر ہوئے اور خشک سالی اور مصیبت عامہ کا شکوہ کیا ۔اورلوگوں کو جمع کر کے عم رسول کے وسیلہ سے دعا مانگي ۔ حضرت عمر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ راز دار شریعت ہیں ۔
حدیث کا وسیلہ
مسجد نبی کے دروازے پر ایک شخص پانی کا برتن لیے کھڑا تھا۔ نمازی اس میں پھونک مار دیتے ۔ ان صاحب سے کہا گیا یہ کیسی بدعت ھے جواب میں اس نے حدیث پڑھ دی کہ مومن کے جھوٹے میں شفا ھے ۔

حدیث کا وسیلہ


مسجد نبی کے دروازے پر ایک شخص پانی کا برتن لیے کھڑا تھا۔ نمازی اس میں پھونک مار دیتے ۔ ان صاحب سے کہا گیا یہ کیسی بدعت ھے جواب میں اس نے حدیث پڑھ دی کہ مومن کے جھوٹے میں شفا ھے ۔

نبی اکرم کے خاندان کا وسیلہ


امام ابن عبدالبرما لکی نے ’’الا ستیعاب فی معرفۃ الاصحاب‘‘ میں ایک واقعہ کا ذکر کیا ہے عام رمادہ سنہ ۱۷؍ ہجری میں حضرت عمر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کے زمانہ میں بڑا زبردست قحط پڑا اور زمین سخت خشک ہوگئی اور لوگ بڑی مصیبت میں آگئے حضرت کعب رضی اﷲ تعالیٰ عنہ جو بنی اسرائیل اور تورات کے بڑے عالم بھی تھے امیر المومنین عمر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا ۔ یا امیر المومنین بنی اسرائیل پر جب بھی اس قسم کی افتاد پڑتی تھی وہ انبیاء کرام سے دعا کرواتے اور ان کا توسل لیکر استسقاء کرتے تھے ! سیدنا عمر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کا دھیان یہ سنکر فوراً بزرگ اسلام سیدنا عباس رضی اﷲ تعالیٰ عنہ عم مصطفی کی طرف گیا آپ نے کہا لو یہ حضرت عباس موجود ہیں جو حضور رسالت پناہ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے چچا اور بنی ہاشم کے سربراہ ہیں ان بزرگ سے دعا کروانی چاہئے چنانچہ حضرت عمر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ فورا حضرت عباس رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کے دراقدس پر حاضر ہوئے اور خشک سالی اور مصیبت عامہ کا شکوہ کیا ۔اورلوگوں کو جمع کر کے عم رسول کے وسیلہ سے دعا مانگي ۔ حضرت عمر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ راز دار شریعت ہیں ۔

معجزہ کا وسیلہ


ایک رومی مسیحی جو حضرت ابراھیم خواص کے ساتھ شریک سفر تھا اللہ سے دعا مانگی کہ اگر محمد کا دین سچا ھے تو مجھے 'فلان چیز' عطا فرما ۔ جو اسے عطا فرما دی گئی ۔ اس نے ھدایت کے لیے معجزہ کا وسیلہ مانگا جو عنائت کیا گیا ۔

نبی اکرم کا وسیلہ


اے اللہ اس پکار کے رب اور قائم نماز کے مالک محمد کو وسیلہ اور فضیلت عطا فرما اور مقام محمود پر فائز فرما جس کا تو نے وعدہ کیا (ترمزی۔جلد اول) آدی صفی اللہ نے ان کلمات کو وسیلہ بنایا جو انھوں نے سیکھ لیے تھے ۔

اللہ کی ذات کا وسیلہ


حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے ایک شخص کو یہ دعا مانگتے ہوئے سنا کہ اے الٰہی میں تجھ سے اپنا مقصود و مطلوب اس وسیلہ کے ساتھ مانگتا ہوں کہ تو اللہ ہے تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو ایسا یکتا اور بے نیاز ہے کہ نہ تو اس نے کسی کو جنا اور نہ اسے کسی نے جنا اور اس کو کوئی ہمسر نہیں (یہ سن کر آپ نے فرمایا کہ اس شخص نے اللہ تعالیٰ سے اسم اعظم کے ساتھ دعا مانگی، ایسا اسم اعظم کہ جب اللہ تعالیٰ سے اس کے ذریعہ سوال کیا جاتا ہے تو وہ سوال پورا کرتا ہے اور جب اس کے ذریعہ دعا مانگی جاتی ہے تو اللہ تعالیٰ اس کو قبول کرتا ہے یعنی وہ دعا اکثر قبول ہوتی ہے۔ (ترمذی، ابوداؤد )

وسیلہ کا بیان


وسیلہ اور حیلہ دونوں عم زاد کی طرح ہیں ۔ حیلہ ایک کسبی عمل ھے جو انسان خود کرتا ھے ۔ کہ اس پر قادر ھوتا ھے ۔ اور وسیلہ اپنی قدرت سے بالا کے حصول کے لیے ڈھونڈتا ھے ۔ جیسے مریض پرھیز پر قادر ھوتا ھے مگر شفا یابی کے لیے معالح کا وسیلہ ڈھوڈتا ھے ۔


Thursday, January 8, 2015

ہر بلا سے نجات


حضورِ اقدس صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص صبح و شام کو تین مرتبہ یہ دعا پڑھے تو اس کو دنیا کی کوئی چیز نقصان نہیں پہنچائے گی۔ (ترمذی جلد۲ ص۱۷۳ باب ما جاء في الدعاء اذا بِسْمِ اللّٰهِ الَّذِيْ لَا یَضُرُّ مَعَ اسْمِهٖ شَيْئٌ فِي الْاَرْضِ وَ لَا فِي السَّمَآءِ وَ هُوَ السَّمِيْعُ الْعَلِيْمُ

نسیان کی دعا


جب تم کچھ بھول جاو تو مجھ پر درود پڑھو انشا اللہ یاد آ جاے گا۔ انس بن مالک

مخلصین کی دعا


اے کویم ھم گناھوں میں آلودہ ھیں ۔ اپنے دل و جگر کے خون میں لتھڑے ھوئے ھیں ۔ تو ھمارے کھوٹے سکے کو بھی چلا دے کہ ھم اپنی چاندی میں سیسہ ملائے بیٹھے میں ۔ ھمارے حال پر بخشش کی ایک نظر ڈال کہ خود اپنے آپ سے رنجیدہ اور شرمندہ ھیں ۔ برائی اور بدکاری ھمارا روز کا مشغلہ ھے ۔ ھمارا پیالہ اور کوزہ حرام کی کمائی سے بھرا ھوا ھے ۔ ھماری بندگی اور نماز روزے پر زمانہ ھنس رھا ھے لیکن ھماری زندگی رو رھی ھے۔

دعا میں وسیلہ لانے کے آّّ ثار :


: حضرت زبیر مشہور صحابی ھیں انھوں نے ا پنے بیٹے عبداللہ کو شہادت سے قبیل وصیت فرمائی کہ میرا قرضہ ادا کر دینا اور کوئی مشکل پیش آئے تو میرے مولا سے کہدینا ۔ بیٹے نے پوچھا آپ کے مولا کون، فرمایا اللہ تعالی ۔ عبداللہ نے جب قرضہ جوڑا تو بائیس لاکھ درھم تھا ۔ عبداللہ نے تمام قرضہ ادا کیا، کہتے ھیں کہ جب بھی کوئی دقت پیش آتی میں کہتا "اے زبیر کے مولا فلاں کام نہیں ھوتا وہ فوری ھو جاتا ' (فضائل اعمال از مولانا محمد ذکریا) صحابی رسول حضرت عثمان بن حنیف رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے جب بھی دعا کی اس میں حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کا توسل ضرور اختیار کیا ،تخاطب نہ صرف رب العزت سے کرتے بلکہ سردار دو عالم و مختار کل سے مخاطب ہوکر عریضہ پیش فرماتے یامحمد انی تو جھت لک الی ربی کیونکہ رسول اکرم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے ان کو اسی لفظ کی تعلیم دی تھی دعا میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی کا حوالہ دینے سے مقصود اللہ کی رحمت کو متوجہ کرنا ہے تو یہ درست ہے۔ حدیث میں اللہ کی مخلوق یعنی چرند پرند کا حوالہ دے کر بارش کی دعا کی گئی ہے۔ اسی طرح اپنے کسی نیک عمل کا حوالہ دے کر اللہ سے دعا کرنا حدیث سے ثابت ہے۔ گویا اللہ کی رحمت کو متوجہ کرنے کے لیے خود اس کی اپنی صفت رحم کا حوالہ دینا بھی درست ہے اور کسی ایسی بات کا بھی جس سے خدا کی رحمت جوش میں آتی ہو۔ اسی اصول پر اگر دعا میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم یا کسی دوسری نیک ہستی کا حوالہ دیا جائے اور اس سے مقصود اللہ کی رحمت کو اپیل کرنا ہو تو اس میں شرعا‘ کوئی خرابی معلوم نہیں ہوتی۔

دعا میں وسیلہ لانے کاقرآن میں بیان :


: اللہ سے ڈرو اور قرب خدا کا وسیلہ تلاش کرو اور راہ اللہ میں جہاد کرو تاکہ فلاح اور نجات پا جاو ۔ المائدہ: 35

قرآن میں دعاء کی تاکید


اُدْعُوْنِيْٓ اَسْتَجِبْ لَكُمْ یعنی اے بندو ! تم لوگ مجھ سے دعائیں مانگو میں تمہاری دعاؤں کو قبول کروں گا۔ اللہ تعالیٰ نے اِرشاد فرمایا (((((وَإِذَا سَأَلَكَ عِبَادِي عَنِّي فَإِنِّي قَرِيبٌ أُجِيبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ إِذَا دَعَانِ فَلْيَسْتَجِيبُوا لِي وَلْيُؤْمِنُوا بِي لَعَلَّهُمْ يَرْشُدُونَ ::: اور اگر (اے محمد)میرے بندے آپ سے میرے بارے میں سوال کریں تو یقیناً میں(اُن کے ) قریب ہوں ،جب (کوئی)مجھے پکارتا ہے (دُعا کرتا ہے ، سوال کرتا ہے) تو میں دُعا کرنے والے کی دُعا قُبُول کرتا ہوں ، لہذا (سب ہی) لوگ میری بات قُبُول کریں اور مجھ پر اِیمان لائیں تا کہ وہ ہدایت پا جائ))))سُورت البقرہ(2)/آیت186 ،

دعاء السفر


سُبْحانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَذَا وَمَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ * وَإِنَّا إِلَى رَبِّنَا لَمُنقَلِبُونَ

قرآنى دعائيں


ربنا آتنا فى الدنيا حسنة و فى الآخرة حسنة و قنا عذاب النار ۔ پروردگار ہميں دنيا ميں بھى نيکى عطا فرما اور آخرت ميں بھي،اور ہميں جہنم کے عذاب سے محفوظ فرما۔ بقرہ۔۲۰۱ ربنا افرغ علينا صبراً وثبت اقدامنا وانصرنا على القوم الکافرين۔ پالنے والے ہميں بے پناہ صبر عطا فرماہمارے قدموں کو ثبات دے اور ہميں کافروں کے مقابلہ ميں نصرت عطا فرما۔ بقرہ۔۲۵۰ ربنا لا تواخذنا ان نسينا او اٴخطاٴنا۔ پالنے والے ہم جو بھول جائیں يا ہم سے غلطى ہو جائے اس کا مواخذہ نہ کرنا ۔(یعنى اسکے بارے ميں جواب طلب نہ کرنا]۔ بقرہ۔۲۸۶ ربنا ولا تحمل علينا اصراًکما حملتہ على الذين من قبلنا۔ پالنے والے ہمارے اوپر ويسا بوجھ نہ ڈالنا جیسا پچھلى امتوں پر ڈالا گيا ۔ بقرہ۔۲۸۶ ربنا ولا تحملنا مالا طاقة لنابہ واعف عنا واغفرلنا وارحمنآ انت مولانا فانصرناعلى القوم الکافرين۔ پالنے والے ہم پر وہ بار نہ ڈالنا جس کى ہم ميں طاقت نہ ہو ،ہميں معاف کردينا،ہميں بخش دينا،تو ہمارا مولا اور مالک ہے ،اب کافروں کے مقابلہ ميں ہمارى مدد فرما ۔ بقرہ۔۲۸۶ ربنا لا تزغ قلوبنا بعد اذ ہديتنا وھب لنا من لدنک رحمة انک انت الوھاب۔ پالنے والے ہدایت کے بعد ہمارے دلوں کو نہ پھیرنا، ہميں اپنے پاس سے رحمت عطا فرما،تو توبہترين عطا کرنے والا ہے۔ آل عمران۔۸ ربنا اننا آمنا فاغفرلنا ذنوبنا وقنا عذاب النار۔ پالنے والے ہم ايمان لے آئے ہيں ہمارے گناہوں کو معاف کر دے اور ہميں جہنم سے بچا لے۔ آل عمران ۔۱۶ ربنا اغفر لنا ذنوبنا و اسرافنا فى امرنا وثبت اقدامنا و انصرنا على القوم الکافرين۔ پالنے والے ہمارے گناہوں کو معاف کر دے ہمارے کاموں ميں زيادتیوں کو معاف فرما، ہمارے قدموں ميں ثبات عطا فرمااور کافروں کے مقابلہ ميں ہمارى مدد فرما۔ آل عمران ۔۱۴۷ ربنا فاغفر لنا ذنوبنا وکفر عنا سيئاتنا و توفنا مع الابرار۔ پالنے والے ہمارے گناہوں کو معاف فرما، ہم سے ہمارى برائيوں کو دور کردے اور ہميں نيک بندوں کے ساتھ محشور فرما۔ آل عمران ۔۱۹۳ ربنا آمنا فاکتبنا مع الشاہدين ۔ پالنے والے ہم ايمان لے آئے ہيں لہذا ہمارا نام بھى تصدیق کرنے والوں ميں لکھ لے۔ مائدہ۔۸۳ ربنا لاتجعلنا مع القوم الظالمين۔ پالنے والے ہميں ظالموں کے ساتھ قرار نہ دينا۔ اعراف۔۴۷ ربنا افرغ علينا صبراً و توفنا مسلمين پالنے والے ہميں بہت زيادہ صبر عطا فرما اور ہميں مسلمان دنيا سے اٹھا۔ اعراف۔۱۲۶ ربنا و تقبل دعاء۔ پالنے والے ميرى دعا کو قبول فرما۔ ابراہيم۔۴۰ ربنا اغفرلى ولوالدى وللمومنيں يوم يقوم الحساب۔ پالنے والے مجھے،ميرے والدين کو اور تمام مومنين کو اس دن بخش دينا جس دن حساب قائم ہوگا۔ ابراہيم ۔۴۱ ربنا آتنا من لدنک رحمة و ہييٴ لنا من امرنا رشداً۔ پالنے والے ہميں اپنى رحمت عطا فرما اور ہمارے کام ميں کاميابى کا سامان فراہم کردے۔ کہف ۔۱۰ ربنا آمنا فاغفر لنا وارحمنا وانت خيرالراحمين۔ پالنے والے ہم ايمان لے آئے ہيں،اب ہميں معاف فرما اور ہمارے اوپر رحم کر اور تو تو رحم کرنے والوں ميں سب سے بہتر ہے۔ مومنون ۔۱۰۹ ربناھب لنا من ازواجنا وزرياتنا قرة اٴعين واجعلنا للمتقين اماماً۔ پالنے والے ہمارى ازواج و اولاد کى طرف سے خنکى ٴچشم عطا فرما اور ہميں صاحبان تقويٰ کا پيشوا بنا دے۔ فرقان ۔۷۴

دعا کیا ھے

ir="ltr" style="text-align: right;" trbidi="on">
دعا ،عربی زبان کا لفظ ہے جس کے لغوی معنی تو التجا اور پکار کے آتے ہیں لیکن مذہبی مفہوم میں اس سے مراد اللہ سے کوئی فریاد کرنے یا کچھ طلب کرنے کی ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ مخصوص آیات کے ورد کو بھی دعا شمار کیا جاتا ہے جبکہ کسی شخصیت کے لیے نیک تمنا اور بھلائی کی خواہش کے اظہار کو بھی دعا کہا جاتا ہے۔ اہل اسلام کے نزدیک خدا سے دعا مانگنا عبادت میں شامل ہے۔ خدا نے خود بھی بعض دعائیں بتائی ہیں کہ بندوں کو اس طریقے یا ان الفاظ میں دعا کرنی چاہیے۔ اسی طرح بعض پیغمبروں نے جو دعائیں کی ہیں ان کا بھی قرآن میں ذکر ہے تاکہ عام مسلمان بھی ان موقعوں پر وہی دعا مانگیں۔ حدیث میں بھی بعض دعاؤں کا ذکر ہے جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض موقعوں پر مانگی یا جن کے مانگنے کا حکم دیا۔