Tuesday, January 13, 2015

روحا نی حکایات


دعا کرتا کمال درجہ کا ادب ھے ۔ اور نیازمندی و حاجت مندی کے اظہار کا نام ھے ۔ خواجہ حازم اعرج رحمت اللہ فرماتے ہیں دعا سے باز رھنا ھم پر بہت شاق ھے ۔ امام واسطی رحمت اللہ نبی اکرم کی بات بتانے ھیں کہ جس شخص کو ھمارا ذکر سوال کرنے سے باز رکھے ۔ ھم اس کو سوال کرنے والوں سے زیادہ کہیں زیادہ دیتے ہیں ۔ شیخ شرف الحق رحمت اللہ نے ایک حدیث نکل کی ھے کہ 'یہ بات بالکل دوست اور راست ھے کہ بندہ اپنے رب کویاد کرتا اور پکارتا ھے ۔ اگر اس بندے کو خدا دوست رکھتا ھے ۔ تو فرماتا ھے اے جبریل اس کی حاجت براری میں تاخیر کرو کہ ھمیں یہ بات اچھی معلوم ھوتی ھے کہ اس کی آواز سنتے رھیں ۔ اور اگر بندہ اپنے رب کو یاد کرتا ھے اور خدا اس کو دشمن رکھتا ھے تو یہ حکم دیتا ھے کہ اے جبریل اس بندہ کی حاجت کو پورا کر کہ اس کی آواز کو سننا ھمیں نا پسند ھے ۔ حضرت یحیی بن سعید القطان رحمت اللہ کی حکائت ھے کہ اللہ تعالی کو ھم نے خواب میں دیکھا تو عرض کی اے مالک تیری بارگاہ میں کب تک التجا کرتے رھیں کیونکہ تو قبول ھی نہیں کرتا ۔ ھمیں جواب ملا اے یحیی تیری آواز سننا ھم کو مطبوع ھے ۔ ایک بزرگ نے حدیث نقل کی ھے کہ نبی اکرم نے فرمایا قسم ھے اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ھے ۔ جب بندہ اپنے رب کو پکارتا ھے اور اللہ تعالی اس بندہ سے خشم ناک رھتا ھے اس کی پہلی آوا‌ز سن کر منہ پھیر لیتا ھے ۔پھر تیسری بار بندہ پکارتا ھے تو حق تعالی ملائک کو ندا کرتا کہ دیکھو اڑا رھا میرا بندہ اس بات پر کہ جو کچھ ھو مگر مگر اللہ کے سوا دوسرے کو نہ پکاریں گے ۔ اس لیے میں نے قبول کیا ان کی دعا کو ۔

No comments:

Post a Comment